Monday 23 December 2013

اسلام …قربانیوں کی تحریک ۔۔۔۔۔۔ ملا عبد القادر شہید

ابراہیم جمال بٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک کے بعد ایک قربانی… جہاں بھی دیکھو بس ایک ہی چیز …قربانی… اللہ کی راہ میں، خدا کی خوشنودی کے لیے، اور رسول اللہﷺ کی محبت کے خاطر، دین اسلام کا جھنڈا لئے ہوئے، ہاتھوں میں قرآن وسنت کا پرچم لئے ایک اور قربانی کا منظر 13دسمبرکی رات کو سامنے آیا۔ بنگلہ دیش کے عبد القادر ملا کی شہادت نہ تو کسی انسان کو خوش کرنے کے لیے تھی اور نہ ہی کسی لالچ میں آکر انہوں نے اپنی جان قربان کر دی۔ بس ایک تمنا تھی کہ شہادت کی موت ملے… اللہ کی راہ میں زندگی گزارنے والے اس مرد مجاہد کا آخر بھی اسی کی راہ میں ختم ہو جائے۔ اللہ اکبر… ایسی موت کا کیا کہنا… جس میں اللہ کی رضا مطلوب ہو… جس سے اللہ خوش ہو… جس کے بدلے گناہوں کی تلافی ہو… جس سے جنت کی خوشبو نصیب ہو… اللہ اکبر۔بنگلہ دیش ہو یامصر، پاکستان ہو یا شام، دنیا کا وہ کون سا حصہ ہے جہاں فی الوقت ایسی مثالیں نہ دیکھی جا سکتی ہوں۔ ہر مقام پر ایک طرف شیطان اور دوسری طرف رحمانی صفات سے مذّین مرد ِمجاہد… ایک طرف طاغوت کے پرستار اور دوسری طرف اللہ کے دین کے مددگار… ایک طرف اسلام کا پرچم لیے ہوئے کمزور اور ناتوان جسم رکھنے والے مجاہدین اور دوسری جانب توپوں اور بندوقوں سے لیس حکمرانِ وقت جو کہ بدقسمتی سے مسلمانوں کا لبادہ بھی اوڑھے ہوئے ہیں موجود پائے جاتے ہیں… یہ کشمکش نہ تو کبھی ختم ہوئی ہے اور نہ ہی کبھی ختم ہو سکتی ہے۔ اسلام نام ہی ہے کشمکش کا… جس زندگی میں حق وباطل کی کشمکش نہ ہو ،وہ زندگی اصل میں موت ہے۔ زندگی کا دوسرا نام ہی کشمکش ہے اور کشمکش سے ہی مسلمان کو نکھار ملتا ہے… عیاں ہو جاتا ہے کہ آیا یہ اصل مسلمان ہے یا کچھ اور؟بنگلہ دیش کی یہ تازہ قربانی کوئی نئی چیز نہیں… قربانیوں سے بھری پڑی ہے بنگلہ دیش کی تحریک… بنگلہ دیش کا وجود ہی قربانی ہے… بنگلہ دیش اسلامی دنیا کا ایک پرزہ ہے اور اس پرزے کو کبھی دشمن نے علیحدہ کر کے اپنی جیت کا جشن منایا لیکن برسہا برس گزرنے کے بعد آج پھر قربانی پیش کی گئی… دور سے دیکھا جائے تو شاطرانہ اور دشمنانہ ذہنیت سے بھرے لوگوں کی بدبو آرہی ہے۔ یہ واقعہ بنگلہ دیش کا واقعہ نہیں… بلکہ یہ واقعہ مسلمانوں کے لیے ایک اور دردناک قربانیوں والا واقعہ ہے… یہ تمام امت مسلمہ کو یاد دلانے کے لیے کافی ہے… کہ اے دنیا میں بسنے والے مسلمان! تاریخ پھر دہرائی جا رہی ہے اور یہ دہراتی جائے گی… لیکن تو صرف ذکر وفکر اور صبح گاہی میں ہی مست نہ ہو جا… تجھے دین کو سربند کرنا ہے… اور اس کو بلند کرنے کے دوران تجھے قربان بھی ہونا ہے۔اے امت مسلمہ! اپنے اسلاف کی تاریخ پڑھ… دیکھ وہاں کیا درج ہے… وہاں ایک طرف دعوت ہے تو ایک طرف قربانیاں… ایک طرف ہاتھوں میں قلم ہے تو دوسری طرف تلوار… ایک طرف حکمت ہے تو دوسری جانب اللہ کی راہ میں جہاد… ایک طرف فتح کی خوشیاں ہیں تو دوسری طرف اپنے جانبازوں کی قربانیاں۔ یہ سب کچھ کس لیے؟ کوئی غرض نہیں… کوئی ذاتی مفاد نہیں… کوئی دنیاوی فائدہ نہیں… بس ایک اللہ کی رضا مطلوب ہے۔تو اے مسلمان… تو نہ گھبرا… تجھے تو اس بات کے لیے تیار رہنا چاہیے کہ کبھی تیری باری بھی آسکتی ہے… اُس وقت تجھے ملامت کرنے والے کتنا ہی ملامت کریں… تمہاری نظریں بس خدا کی خوشنودی ہی پر ہونی چاہیے۔اسلام کی تحریک… کشمکش کی تحریک ہے۔ اندھیرا چھٹ جائے گا انشاء اللہ… ظلم مٹ جائے گا… ظالم کے ہاتھوں کتنا بھی ظلم ہوجائے… آخر کار ظلم کا ہاتھ کٹ جاتا ہے… کتنے ظالم آج تک پیدا ہوئے لیکن کوئی بھی اس دنیا میں نہ ٹک سکا… کوئی بھی مرد مجاہد کو نہ جھکا سکا… ایک وقت مقرر ہے ظلم کا۔ وقت گزر گیا تو ظلم اور ظالم دونوں مٹ گئے ۔مصر کا جنرل سیسی ہویا بنگلہ دیش کی شیخ حسینہ… افغانستان کا کرزائی ہویا شام کا اسد… یہ سب مٹ جائیں گے… ہاں اگر باقی رہ پائے گا تو وہ صرف اور صرف اللہ کی راہ میں دی ہوئی قربانیاں … اللہ کا دین۔اے امت مسلمہ کے پاسبانو! یہ موقعہ واویلا کرنے کا نہیں… یہ دن دکھ ودرد میں گزارنے کا نہیں… بلکہ یہ دن یاد دلاتا ہے حق وباطل کی کشمکش کا… یہ یاد دلاتا ہے سچ اور جھوٹ کی لڑائی کا… یہ فرق کرتا ہے کہ کون ہے مسلمان اور کون منافق ؟ کون ہے دشمن اور کون دوست؟اُٹھو اور اپنی تاریخ کو پھر یاد کرو! اٹھو اور نیند کی سستی چھوڑ کر اللہ کی راہ میں جدوجہد کرو… اٹھو اور اللہ کا کلمہ سربلند کرنے کے لیے ہاتھ پائوں پھیلائو۔ اسی میں تمہاری زندگی ہے، کیونکہ یہی کشمکش تمہاری اصل زندگی ہے۔ اٹھو گے تو تمہاری زندگی کا حاصل مل جائے گا اور اگر یوں ہی مست پڑے رہے تو یہاں بھی خسارہ اور وہاں بھی نقصان۔ اللہ ہمارا حامی وناصر ہو۔ آمین ۔

No comments:

Post a Comment